محکم جمہوریت کےلئے عورتوں کی بااختیاری اور اُن کی قیادت

Pakistan: پاکستان: پنجاب کی ہاری خواتین کا بطور کسان مساوی حقوق کا دعوی

Published Date: 
Wednesday, September 10, 2014
Source: 
Shirkat Gah

ویلڈ کے زمین اور معاشی حق کے پروجیکٹ کے ایک جزو کے طور پر شرکت گاہ نے انجمن مزارعین پنجاب کے اشتراک کے ساتھ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں  دو روزہ کنونشن منعقد کیا ۔ پاکستان میں  پہلی بار 500سے زیادہ ہاری خواتین نمائندگان اتنی ہی تعداد میں  موجود توثیق کنندگان خواتین کی موجودگی میں  جمع ہوئیں  اور اپنے مطالبات پیش کیے۔ مطالبات پر مبنی اس میثاق میں  کہا گیا تھا کہ عورتوں  کے بطور کسان کام کو تسلیم کیا جائے اور عورتوں  کے لینڈ اور لیبر کے مساوی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔ اس کے علاوہ میثاق میں  یہ مطالبہ بھی شامل تھا کہ زرعی پالیسی اور مقامی سے لیکر قومی سیاسی اداروں  تک عورتوں  کی مشاورت کو شامل کیا جائے۔ یہ دوروزہ کنونشن ہاری عورتوں  کی تعداد کے لحاظ سے ایک بہترین مظاہرہ تھا اور خواتین کے اس مطالبے کہ انہیں  بھی باقاعدہ زرعی ورکر تسلیم کیا جائے اور ان کے لیے بھی وہی شرائط ہوں  جو ان کے مرد ساتھیوں  کے لیے ہیں ، کی طرف ایک بڑا قدم تھا۔

میثاق مطالبات



’کسان‘ اور’ ہاری ‘ کی تعریف میں  ترمیم کی جائے، خواتین ہاریوں  کو بھی کسان کے طور پر تسلیم کیا جائے۔~

قانون سازاسمبلی لینڈ ریفارمز کو یقینی بنائے اور 50فیصد زمین خواتین کو الاٹ کی جائے تاکہ ہاری عورت بااختیار بن سکے اور اپنی معاشی و مالی حالت میں  سدھار لا سکے۔~

کھیتوں  میں  کام کرنے والے مزدور، خاص طور پر ہاری عورتوں  کو لیبر قوانین کے تحت لایا جائے تاکہ انہیں  لیبر حقوق ملیں  جیسے روزانہ اجرت، کام کا دورانیہ اور سوشل سکیورٹی جیسے حقوق۔~

حکومت ہاری عورتوں  کے لیے آسان قرضوں  کے اجرائ کی پالیسی بنائے تاکہ یہ عورتیں  بیج اور کیڑے مار ادویات خرید سکیں  اور اپنی آمدنی اور زندگی کو بہتر کر سکیں ۔~

زرعی پالیسیوں  کے حوالے سے قائم کمیٹیوں  میں  ہاری مرد و زن کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔~

کھادیں  اور کیڑے مار ادویات کی سستے داموں  فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔~

فوری طور پر پنجاب کے دس اضلاع بشمول اوکاڑہ و خانیوال کے ملٹری فارم کے مزارعین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں  جو نسلوں  سے انجمن مزارعین کے بینر تلے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔~