محکم جمہوریت کےلئے عورتوں کی بااختیاری اور اُن کی قیادت

Pakistan: پاکستان:ہم فرزانہ پروین کے وحشیانہ قتل کی مذمت کرتے ہیں

Published Date: 
Wednesday, May 28, 2014
Source: 
Shirkat Gah

شرکت گاہ ویمنز ریسورس سنٹر فرازنہ پروین کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتا ہے جسے اس کے باپ اور بھائیوں  ے نے پولیس اور عام لوگوں  کی موجودگی میں  ہائی کورٹ لاہور کے سامنے اس وقت قتل کردیا تھا جب وہ عدالت میں  اپنے شوہر کے حق میں  بیان دینے کے لیے پہنچی تھی۔

فرزانہ نے گھر والوں  کی مرضی کے خلاف پسند کی شادی کی تھی جس کی پاداش میں  اس کے گھروالوں  نے عدالت کے احاطے میں  اس پر حملہ کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئی اور بعد ازاں  زخموں  کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں  کہ قاتلوں  کو انصاف کے کٹہرے میں  پیش کیا جائے اور ان پولیس افسران کو جو خاموش تماشائی بنے کھڑے تھے انہیں  کارروائی نہ کر کے  اعانت جرم کے تحت سزا دی جائے۔

فرزانہ کے گھروالوں  کے طرح کے لوگوں  کو جو قانون اپنے ہاتھ میں  لیتے ہیں  انہیں  شدید ترین سزا دے کر مثال بنادینا چاہیے۔فرزانہ جیسی کتنی ہی عورتوں  کو اس پدری غلبے کے حامل نظام کے ہاتھوں  اذیت کا سامنا ہے وہ نظام جس کی غیرت عورت کے جسم کے ساتھ جڑی ہے، جہاں  فرزانہ جیسی عورتوں  کو اپنی مرضی سے جینے کا حق حاصل نہیں  اور اگر وہ ایسا کریں  تو انہیں  شدید سزائیں  دی جاتی ہیں ۔ پاکستان کی عورتیں  مطالبہ کرتی ہیں  کہ انہیں  باوقار اور آزاد زندگی جینے کا حق دیا جائے۔

 قتل اور جسمانی نقصان کو ملک میں  بنیادی طور پر قصاص اور دیت کی قانونی شقوں  کے تحت فرد کے خلاف جرم مانا گیا ہے نہ کہ ریاست اور حکومت کے خلاف ۔ ان دستوری شقوں  میں  مجروح یا مقتول کے ورثا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مجرم کو معاف کر دیں  ، دیت لے لیں  یا قصاص لے لیں ۔ مزید براں  ان قوانین میں  کچھ مخصوص رشتے داروں  کو واجب سزائیں  نہیں  دی جا سکتیں  اگرچہ عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرم کو حالات و شواہد کی بنیاد پر قید کی سزا سنا سکتی ہے۔

 

 

شرکت گاہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس جرم کو ریاست کے خلاف جرم قرار دیا جائے اور خاندن کو حاصل رعائتیں  استعمال نہ کرنی دی جائیں  تاکہ مجرم سزا سے نہ بچ سکیں۔