ں 2013 میں شرکت گاہ نے عورتوں کے معاشی وسائل کو ترقی دینے اور روزگار کے زیادہ مواقع کی تخلیق کے لیے گھریلو باغبانی اورسبزیوں کی کاشت کے حوا لے سے تکنیکی مہارتوں کی تربیت کا اہتمام پنجاب کے تین مقامات میاں چنوں ،خانیوال اور اوکاڑہ میں کیا۔ ان تربیتوں کی ورکشاپس کا اہتمام شرکت گاہ نے ’ویلڈ کی آئوٹ کم 4:زمین اور معاشی حقوق‘ کے تحت کیا تھا۔ ویلڈ کی ہاری خواتین لیڈرز اس تربیت کے حوالے سے خاصی پر جوش تھیں اور ان نئی تکنیکس کو جو انہوں نے سیکھیں انہیں سبزیوں کی کاشت میں استعمال کر نے کا ارادہ رکھتی تھیں ۔ تربیت لینے والی خواتین نے یہی تربیت آگے دہرائی اور اپنی رشتہ دار اور آس پاس کی خواتین تک وہ علم منتقل کیا جو انہوں نے اس تربیت سے حاصل کیا تھا۔ 15خواتین نے نیچرل کمپوسٹ کھادوں اور بائیو پیسٹی سائیڈز کی مدد سے، جو انہوں نے گھر پر تیار کی تھی ، سبزیاں اگائیں ۔ اس تربیتی سیشن کے بعد جو دورے کیے گئے ان سے پتہ چلا کہ شہریوں اور ریاستی مشینری کے افسران کے درمیان جو خلیج ہے وہ کم ہوئی ہے اور خواتین نامیاتی فارمنگ ٹریننگ کے سہولت کار محمد الیاس سے مستقل رابطے میں ہیں ۔ عورتوں نے نامیاتی فارمنگ شروع کر دی ہے اور وہ مختلف موسمی سبزیاں جن میں ٹماٹر، مرچیں ، شملہ مرچ،کدو،بھنڈی اورکریلاشامل ہیں اگا رہی ہیں ۔ ان خواتین نے ہمیں بتایا کہ گھروں میں نامیاتی طریقے سے اگائی گئی ان سبزیوں سے بننے والے شوربے کا ذائقہ بلکل گوشت کے شوربے جیسا ہوتا ہے۔ اب ان خواتین کو تازہ سبزیاں حاصل ہیں جو انہوں نے خود اگائی ہیں ۔