محکم جمہوریت کےلئے عورتوں کی بااختیاری اور اُن کی قیادت

  • العربية
  • English
  • Français
  • Bahasa Indonesia
  • اردو

Pakistan: کم عمر شادیاں روکنے کیلئے قانون سازی، بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں‘‘: یوتھ کنونشن

Published Date: 
Tuesday, September 30, 2014
Source: 
Shirkat Gah-Women's Resource Center

لاہور (لیڈی رپورٹر) خواتین کی شمولیت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے، دنیا کا امن گھرکے امن سے مشروط ہے، مذاہب اور فرقے کی بنیاد پر مظالم بندکئے جائیں، امن کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی سے ہے۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار شرکت گاہ ویمن ریسورس سنٹر کے زیراہتمام امن اور جمہوری روایات کے حوالے سے منعقدہ یوتھ کنونشن سے خطاب میں کیا۔ مقررین میں وفاقی وزیر احسن اقبال، سینیٹر سعید غنی، سینیٹر روبینہ خالد رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویزملک، سابق رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر، صوبائی ویمن کمیشن کی چیئرپرسن فوزیہ وقار، گلنار تبسم و دیگرشامل تھے۔ احسن اقبال نے کہا عورتوں کی شمولیت کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ عورتیں سماج کا حصہ ہیں اور خوشی ہے چاروں صوبوں میں بسنے والی خواتین نہ صرف اپنے حقوق سے آگاہ ہو رہی ہیں بلکہ اپنا حق مانگ بھی رہی ہیں، ملک میں سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے، مختلف سیاسی جماعتوں نے حقوق کے حوالے سے منشور تو بہت بھر رکھے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ سابق وزیر اطلاعات خیبر پی کے میاں افتخار حسین نے کہا خواتین متحد ہوجائیں تو کوئی انکے حقوق نہیں چھین سکتا تاہم اس وقت ملک کو سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے اور دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا خواتین کی تعلیم اور عقل و دانش سے پورا گھرانہ مستفید ہوتا ہے، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے لاتعداد قربانیاں دیں، جمہوری نظام کے اندر رہ کر تبدیلیاں لانا ہونگی۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا خواتین کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد ضروری ہے، اچھا لیڈر وہ ہے جو اپنے کارکنوں میں جارحیت ، نفرت اور منفی رویہ پیدا نہ کرے۔ اے این پی کی رہنما بشری گوہر نے کہا عورت کو انسان کا حق ملے گا تو آگے بڑھیں گے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا سب جاگ جائیں، خوابِ غفلت بہت نقصان دے گا، مذہب اور دین کے نام پر جو زہر پھیلایا جارہا ہے اس کا پرزور جواب دینا ہوگا۔ اس موقع پر ملک بھر سے آنیوالی خواتین نے مطالبہ کیا ملک میں کم عمر بچیوں کی شادی کے حوالے سے پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں فوری قانون سازی کی جائے۔ مقامی تھانوں میں وویمن پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ روایت اور غیرت کے نام پر ہونیوالے عورتوںکے قتل ریاست کیخلاف جرم سمجھے جائیں۔ 5 سے 16 برس کے بچوں کی مفت تعلیم کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے۔ نئے ووکیشنل کالجز اور انسٹیٹیوٹ بنائے جائیں۔ ملک میں فوری بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور ان میں آبادی کے تناسب سے 50 فیصد سیٹیں خواتین کو دی جائیں۔ اس موقع پر تحریک کی لیڈرز کو ایوارڈ بھی دیئے گئے۔ تقریب کے اختتام پر سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان اور پنجاب سے آئی ہوئی خواتین نے الحمرا ہا ل سے پریس کلب تک ریلی بھی نکالی ۔